eitaa logo
انتفاضه فلسطین، محسن فایضی
2.2هزار دنبال‌کننده
3هزار عکس
952 ویدیو
11 فایل
فلسطین را با طعم متفاوت دنبال کنید
مشاهده در ایتا
دانلود
صهیونیست ها برای حمله پهپادی امروز مدعی شدند مسئول پهپادی حزب الله رو ترور کرده‌ اند اما در بیانیه حزب الله نامی از فرمانده بودن ایشان نیست و یک نیروی حزب الله معرفی شده @Thirdintifada
حجم رسانه بالاست
مشاهده در ایتا
از محله الزیتون غزه منتشر کرده قسام داده از الجزیره هم اول پخش بشه
ترجمه پادکست "شیخ صالح" توسط یکی از عزیران و همراهان کانال به اردو⬇️
*شیخ العاروریؒ، شخصیت اور کارنامے* تحریر: جناب محسن فایضی( کارشناس مسائل اسرائیل) https://t.me/Thirdintifada ترجمہ: محمد کمیل شہیدی _*اسرائیل نے ۲۰۰۶ میں ہونے والی ۳۳ روزہ جنگ کے بعد پہلی بار پھر سے بیروت پر حملہ کا ارادہ کیا، ایک ایسا حملہ جس سے ان کا مقصد حماس کے اہم رہنما یعنی صالح العاروری کو راستے ہٹانا تھا۔ آخر یہ شخصیت اتنی خاص کیوں تھی جس کی خاطر تل ابیب طوفان الاقصیٰ کے دوران اتنا بڑا خطرہ مول لے بیٹھا؟*_ صالح العاروری ۱۹۶۶ء میں ویسٹ بینک میں واقع رام اللہ کے گاؤں عارورۃ میں پیدا ہوئے۔ ۸۰ کی دہائی کے اواخر ۱۹۸۷ میں ۲۰ سال کی عمر میں حماس کے اعلان وجود کے ساتھ ہی اس تحریک سے منسلک ہوگئے اور مبارزہ اور مقاومت کے ساتھ ساتھ ویسٹ بینک میں واقع الخلیل یونیورسٹی میں اسلامی معارف کی تحصیل میں بھی مشغول رہے۔ ابتدائی ایام سے ہی آپ اسلامی تعلمیات کا عقمیق نقطہ نظر سے مطالعہ کیا کرتے تھے۔ آپ کو قرآن اور تفسیر پر تسلط کی وجہ سے " شیخ صالح" کہ کر خطاب کیا جاتا تھا۔ حفاظتی اور نظامی امور میں خاص صلاحیتوں کے باعث اپ نے دوسرے ساتھیوں کے ہمراہ ۱۹۹۰ء میں حماس کی عسکری شاخ عزالدین قسام کی بنیاد رکھی۔ شیخ صالح ویسٹ بینک کے رہنے والے تھے لہذا آپ کی زیادہ تر مزاحمتی توجہ بھی اسی علاقہ پر مرکوز تھی اسی وجہ سے اُن ایام میں حماس کے لئے کام کرنے کے جرم میں آپ کو دو مرتبہ قید بھی کیا گیا۔ ۱۹۹۲ء میں دوبارہ آپ کو قید کر لیا گیا لیکن اس بار جرم ویسٹ بینک میں عزالدین قسام کی بنیاد رکھنا تھا اس جرم میں ۱۵ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ اپنی جوانی کے ۱۵ سال آپ نے قید میں ہی گذارے اور آخر کار ۲۰۰۷ء میں آزاد ہوگئے مگر ۳ مہینے بعد دوبارہ قید کر لیا گیا اور اس بار ۲۰۱۰ء تک قید میں رہے۔ یہ بات گیلاد شالیت اور فسطینی قیدیوں کے تبادلہ سے قبل کی ہے۔ اس بار اسرائیل کی عدالت عالیہ نے ان کی لئے جلاوطنی کا حکم صادر کر دیا تھا۔ رہائی کے فوراً بعد ہی صالح العاروری نے حماس کے سیاسی دفتر کے صدر کا عہدہ سنبھالا اور ساتھ ہی اس مذاکرتی ٹیم کا حصہ بھی بن گئے جس کی کوششوں کے نتیجہ میں ۲۰۱۱ء میں حماس کے قبضہ میں پہلے سے موجود اسرائیلی قیدی گیلاد شالیت کی رہائی عوض ۱۰۲۷ فلیسطینی اسیر آزاد ہوئے تھے۔ اب شیخ صالح کوجلاوطنی کی سزا کی وجہ سے مجبوراً(پہلے سیریا پھر) ترکی جانا پڑا، وہاں جاکر بھی ان کی پوری توجہ فلسطین پر تھی، اسی دوران انہوں نے فلسطین میں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف ۲۱۰۴ء میں ہونے والے آپریشن کی کمان سنبھالی۔ اس کاراوائی میں حماس نے تین صہیونیوں کو قیدی بنا لیا اور انہیں غزہ لے آئے جواس وقت بھی حماس کے قبضہ میں ہیں۔ اس آپریشن کے بعد ہی شیخ صالح اسرائیل کی نظروں میں نمبر ون دشمن بن گئے۔ ایک سال بعد ہی یعنی ۲۰۱۵ء میں امریکہ نے بھی آپ کا نام دہشت گردوں کی بین الاقوامی لسٹ میں رسمی طور سے شامل کر دیا۔ ان تمام واقعات کے بعد العاروری چند برسوں تک ترکی میں رہے یہاں تک کہ انقرہ پر صہیونی دباؤ کی وجہ سے اس ملک کو ترک کردیا اور دوحہ (قطر) میں سکونت اختیار کی۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیل اور ترکی کے مابین تعلقات معمول پر لانے کی ایک شرط استنبول سے صالح العاروری کا اخراج تھا۔ ترکی کی یہی داستان دوحہ میں بھی دہرائی گئی اور دو سال بعد یہاں سے بھی جلاوطن کر دیا گیا۔ اس بار شیخ لبنان آگئے اور یہاں ۲۰۱۷ میں حماس کے دفتر کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ اب آپ پر دشمنوں کی نظریں پہلے سے زیادہ تھیں، اس انتخاب کے بعد صہیونی اخبار یدیعوت احرونوت نے لکھا "العاروری کی پیدائش ویسٹ بینک میں ہوئی ہے، اس نے یہیں پرورش پائی اور وہ ۱۸ سال اسرائیلی زندانوں میں گذار چکا ہے، وہ روانی سے عبری زبان میں بات کرتا ہے اور اس نے بہت جلد ہی حماس کی قیادت تک کا سفر طے کیا ہے اور وہ گذشتہ ادوار میں سیریا، ترکی اور قطر میں حماس کے دفتر کا مسئول رہ چکا ہے اب وہ لبنان میں اسی عہدہ پر ہے۔" شیخ صالح العاروری کودیگر فلسطینی شخصیتوں کے مقابلے میں جس چیز نے صہیونیوں کے لئے سب سے زیاد مطلوب بنا دیا تھا وہ ان کا فوجی کارروائیوں میں سابقہ کردار،ایران، حزب اللہ اور دوسرے فلسطینی مزاحمتی گروہوں سے استوار تعلقات تھے جن کی وجہ سے سب ان پر اعتماد کرتے تھے۔ صہیونی گذشتہ چند سالوں میں ویسٹ بینک میں بدلتے ہوئے حالات، مختلف مزاحمتی گروہوں جیسے عرینُ الاُسُود یا جنین یا دوسرے شہروں میں بڑھتی ہوئی مقاومتی کاراوائیوں کو شیخ صالح العاروری کی سرابراہی کے زیر اثر دیکھتے تھے۔ شیخ صالح کی مزاحمت کے پیش نظر بنیامین نیتن یاہو نے چار ماہ قبل ہی کابینہ کے اجلاس میں صراحتاً آپ کا نام لے کر قتل کی دھمکی دی تھی جس کے جواب میں حماس نے فوجی لباس میں ان کی تصویر جاری کی اور سید حسن نصراللہ نے اپنی پہلی ہی تقریر میں بہت ہی واضح الفاط میں فرمایا" لبنانی سرزمین پر کسی بھی طرح کی قتل و غارت چاہے وہ لبنانی، ایرنی، سوری، فلسطینی یا
اور کسی بھی شہریت کی حامل شخصیت سے متعلق ہو اس کا انتہائی سخت رد عمل ہوگا اور اس پر خاموشی ناممکن ہے اور نہ ہی اسے کسی صورت برداشت کیا جاسکتا ہے اور ہم اس کی اجازت نہیں دیںگے کہ لبنان میں دوبارہ دہشت یا قتل و غارت کا میدان ہموار کیا جائے۔" المیادین سے حالیہ انٹرویو میں شیخ صالح العاروری نے کہا تھا "شہادت بڑی کامیابی اور توفیق ہے۔ میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ میں اس اتنے برس زندہ رہوں گا، مجھے لگتا ہے کہ میں اضافی زندگی گذار رہا ہوں اور زیادہ ہی عمر پالی ہے ۔" ان کی یہ آرزو پوری ہوئی اور وہ (۲ جنوری ۲۰۲۴ کو) جنوبی بیروت میں واقع ضاحیہ کے علاقے میں اسرائیل کے دہشت گردانہ حملے میں شہید ہو گئے۔ صہیونی ان کی شہات پر اتنا خوش ہوئے کہ اخباروں میں سرخیاں اس طرح تھیں "طوفان الاقصیٰ کے معمار کو ختم کر دیا گیا"۔ وضاحت: شیخ العاروریؒ کی شہادت کے بعد حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل پرمسلسل انتقامی حملے جاری ہیں۔ 01/09/2024
أصدرت العلاقات الاعلامية في حزب الله البيان التالي: إدّعت هيئة البث في الكيان الصهيوني والمتحدّث العسكري باسم جيش الإحتلال الإسرائيلي أن العدو قام باغتيال من أسماه تارةً مسؤول وحدة المسيّرات في حزب الله أو مسؤول القوّة الجويّة تارةً أخرى إنّ العلاقات الإعلامية في حزب الله تنفي نفياً قاطعاً هذا الادّعاء الكاذب الذي لاصحة له على الإطلاق وتؤكّد أنّ الاخ المجاهد مسؤول وحدة المسيّرات في حزب الله لم يتعرّض بتاتًا الى أي محاولة اغتيال كما ادّعى العدو.
تا سخنگوی ارتش مدعی ترور مسئول پهپادی حزب الله شدند حزب الله رسما بیانیه داد و قاطعانه تاکید کرد هیچ کسی از یگان پهپادی ترور نشده است @Thirdintifada
دیشب حزب الله نامه ای منتشر که رزمندگان حزب الله خطاب به سید حسن نوشتند: 🔸 ای نشانه عشق و صداقت و اخلاص، ای پدر مجاهدان و شهیدان، هر تحیت و احترامی و هر سلام و دعایی و هر عشق و وفاداری از ما بر شما باد. با تحیت و سلام و دعای ویژه، پشتیبان و یاور ما در میدان بودید و خستگی شب‌ها و روزها را از ما دور کردید. 🔸پاسخ دادید به دست‌های ما که روی ماشه بود، و ما پاسخ دادیم و پاسخمان در میدان بود. آنجا که فرمودی و ما رمیت اذا رمیت ... خدایا، ما دشمن خود را با قوت خود شکست دادیم و عرق پیشانی‌مان با عطر خون‌ها آمیخته شد. نه سرما ما را کمک می‌کند و نه گرما ما را باز می‌دارد، ابرها سپس ما را دلداری می‌دهند، مه برای ما در برابر دشمنان یاری‌رسان است. 🔸 ای آقای ما، ای عزیز ما، ای سرور عشق و نبرد، از شما شجاعت و پیشروی را آموختیم، قدرت و شکوه را آموختیم، پس هیچ دشمنی ما را نمی‌ترساند و هیچ لشکری ما را نمی‌هراساند. 🔸 دعای شما برای ما مانند خانواده و برادران است، با آن پیروزی را با صبر و اخلاص محقق میکنیم. به شما و خانواده‌های وفادارمان قول دادیم که در حفظ وصیت شهیدان امین باشیم و عهدمان به شما این است که پرچم جهاد همیشه برافراشته باشد حتی اگر تمام خون‌ها را برای احقاق حق و یاری مظلومین فدا کنیم. 🔸 ای آقای ما، ای وعده صادق خدا و شاهد قدرتش، سربازانتان جمجمه‌های خود را به خدا قرض داده‌اند، پای‌هایشان بر زمین استوار است و نگاه‌هایشان به دورترین دشمنان است، آن‌ها در اشاره شما هستند، خدا به دست‌های آن‌ها دشمنان را عذاب می‌کند و سینه‌های مردم با ایمان را شفا می‌بخشد. @Thirdintifada
🔻 فرماندهی مرکزی آمریکا: حوثی‌ها شب گذشته یک کشتی در جنوب دریای سرخ را به‌وسیله موشک بالستیک و پهپاد هدف قرار دادند. این حمله بیست و ششمین حمله حوثی‌ها از تاریخ 19 نوامبر است. @Thirdintifada
🔴یحیی سنوار، گولانی، مبل! هفته پیش بود که صهیونیست ها گفتن ما رسیدیم به خونه سنوار، توی خان یونس! یک سرباز کفش سنوار رو گرفته بود که ما بهش رسیدیم و حسابی تو خود اسرائیل هم سوژه شد ✳️اما یک حاشیه مهم تر داشت و اونم عکس فرمانده گردان ۱۲ گولانی روی مبل منزل سنوار بود عکسی که می‌خواست ادای یکی از تصاویر مشهور سنوار در فضای عبری رو در بیاره. عکسی که سنوار روی خرابه های خانه اش در سیف القدس (۲۰۲۱) با خنده همیشگی اش نشسته بود 📌این "همانه سازی" از سوی فرمانده اسرائیلی چقدر قشنگ نشون میده که درکی از آن لبخند سنوار ندارند. آن لبخند سنوار بر روی خرابه های خانه اش از روی عدم تعلقش به خانه است، عدم تعلق اش به آنچه احتمالا بارها و بارها جابجا شده، آن لبخند فردای سیف القدس همان لبخند لحظه تبادل با شالیت در سال ۲۰۱۱ است، با آنکه به ۵ حبس ابد محکوم بود، اما بارها در بازجویی هایش گفته بود من روزی آزاد میشم و شما را اسیر میگیرم! 💎درست همان ایمانی که دو روز پیش افرایم هالوی رئیس سابق موساد بهش اشاره کرد و گفت سنوار هنوز اراده اش رو از دست نداده و پیروزی بر او سخته پ.ن: ارتش صهیونیستی دیروز از هلاکت سرگرد "سیفی شعیوف" فرمانده گردان 12 تیپ گولانی خبر داد!! @Thirdintifada
دیشب اسماعیل هنیه در کنفرانس اتحاد جهانی علمای مسلمان در دوحه از 4 مرحله گفته: 1️⃣مرحله اول حمله هوایی فراگیر، 2️⃣مرحله دوم ورود زمینی به نوار غزه، 3️⃣مرحله سوم عملیات متمرکز علیه مقاومت و 4️⃣مرحله چهارم، مرحله سیاسی و وجود یک غزه بدون حماس و مقاومت است اشاره هنیه به مرحله سوم، همان چیزی است که اکنون از سوی صهیونیست ها در حال آغاز است و به درستی به مرحله چهارم اشاره کرده و باید آن را مهم ترین مرحله بدانیم دیروز در یادداشتی برای خبرگزاری مهر، از مرحله سوم و هدف صهیونیست ها از مرحله چهارم نوشتم 🔴❌مرحله سوم جنگ علیه نوار غزه؛ آیا عقب نشینی بزرگ در راه است؟ 🔺آغاز مرحله سوم جنگ علیه غزه به معنای پایان جنگ و طوفان الاقصی نیست. صهیونیست‌ها امید دارند آنچه را که در میدان بدست نیاورده اند با گذر زمان و تشدید شرایط انسانی در غزه به دست آورند. 🔺اکنون مساله مهم و سرنوشت ساز، آینده غزه است. آنچه صهیونیست ها از آن به عنوان فردای پس از جنگ نام می برند. عاموس یادلین می گوید: «انتقال به مرحله بعدی نبرد ممکن است به اسراییل اجازه دهد تا در شکل دادن به واقعیت آینده در غزه مشارکت کند. حماس باید بداند که جهان عرب و غرب درحال ساخت جایگزینی برای حاکمیت بر غزه است و قطعا حماس بخشی از این حاکمیت نیست». 🔺به نظر می رسد صهیونیست‌ها فعلا تصمیمی برای پایان جنایت در غزه ندارند و سعی دارند با تشدید تنش منطقه ای در کنار حفظ فشار اجتماعی و بحران انسانی بر روی باریکه غزه، فردای پس از جنگ را به سود خود به پایان ببرند؛ کاری که البته در مرحله سوم جنگ از دو مرحله پیشین سخت تر است. 🔗 mehrnews.com/x33VVK @Thirdintifada
محفل انس با قرآن کریم به مناسبت: ✳️گرامیداشت چهارمین سالگرد شهادت سردار شهید حاج قاسم سلیمانی ✳️شب هفت شهدای واقعه تروریستی گلزار شهدای کرمان ✳️ و گرامیداشت شهدای مقاومت 📚با حضور قاریان برتر استانی 🎙سخنران: آقای محسن فایضی پژوهشگر و تحلیل‌گر مسائل فلسطین ⏰چهارشنبه۲۰دی ماه بعدازنمازمغرب‌وعشا 🏢مکان: شیراز حرم حضرت علی بن حمزه 🌐مجمع فعالان بین الملل فارس @Thirdintifada
فعلا قابلیت پخش رسانه در مرورگر فراهم نیست
مشاهده در پیام رسان ایتا
یحیی سریع، سخنگوی نیروهای مسلح یمن: 🔻 نیروی دریایی و موشکی یمن در عملیاتی مشترک به واسطه شمار بالایی از موشک‌های بالستیک و دریایی و همچنین پهپاد، یک کشتی آمریکایی که درصدد کمک رساندن به رژیم صهیونیستی بود را هدف قرار دادند. 🔻 این عملیات، "پاسخ اولیه" به حمله ناجوانمردانه دشمن آمریکایی علیه نیروهای دریایی یمن بود. @Thirdintifada
لطفا در ایتا مطلب را دنبال کنید
مشاهده در پیام رسان ایتا
حاج قاسم و وحدت فلسطین و باور حاج قاسم به وحدت متن: محسن فائضی خوانش: میثم ملکی‌پور تنظیم و صداگذاری: پیمان زندی 💢سری پادکست ماجرای فلسطین ۳۱ کاری از: روزنامه ایران و حافظ‌ه‍ـ؛ رسانه حسینیه هنر شیراز @hafezeh_shz
فعلا قابلیت پخش رسانه در مرورگر فراهم نیست
مشاهده در پیام رسان ایتا
آیا شکایت از اسرائیل فایده دارد؟ | در گفتگو با حقوقدان برجسته آمریکایی در این ویدیو سرباز روح الله رضوی با پرفسور فرانسیس بویل استاد حقوق بین المللی در مورد شکایت دولت آفریقای جنوبی از اسرائیل در دیوان بین المللی دادگستری به گفتگو پرداخته است. شایان ذکر است که این گفتگو جزیی از برنامه میدان بوده که به دلیل وقفه رخ داده در انتشار این برنامه از سویی و آغاز دادرسی دیوان بین المللی دادگستری از فردا از دیگر سو، این گفتگو بصورت مجزا منتشر می شود. 🖥 ویدیوی کامل را می‌توانید در آپارات و یوتیوب تماشا کنید. 🔻🔻🔻 با اسکرین‌شات همراه شوید @screenshotpersian
سلام چند خبر 🔴شبکه 13 : آنتونی بلینکن وزیر خارجه آمریکا در دیدار با مسئولان کابینه جنگ گفته نابودی جنبش حماس امری غیرممکن است. این شبکه گفته که برخی دیدارهای بلینکن با مقامات اسرائیلی پرتنش بوده است. 🔴راهپیمایی گسترده در پایتخت نروژ در حمایت از غزه و محکومیت ادامه جنگ و جنایات دشمن صهیونیستی با وجود برف و یخبندان 🔴شورای امنیت سازمان ملل پیش‌نویس قطعنامه پیشنهادی آمریکا مبنی بر محکوم کردن عملیات‌های ارتش یمن علیه کشتی‌های صهیونیستی در دریای سرخ را تصویب کرد. 🔴🔥 مقاومت عراق پایگاه آمریکایی هیمو در غرب فرودگاه قامشلی سوریه را هدف گرفت. این پایگاه یک مرکز اطلاعاتی ارتش آمریکاست. 🔴حزب الله در پیامی به مردم لبنان اعلام کرد در ایام اخیر صهیونیستها درحال تخلیه اطلاعاتی تلفنی به صورتهای مختلف و باجعل عناوین مختلف از نیروهای امنیتی تا امدادی هستند و حتی با لهجه لبنانی و از شماره لبنانی باشما تماس می‌گیرند حزب الله از مردم خواسته هوشیاری خودشون رو حفظ کنن و درصورت مواجهه با این نوع تماسها ضمن قطع فوری آن مسوولان ذی‌ربط را مطلع کنند 🔴دیشب در گیری گسترده در جنین کرانه باختری و رفح جنوب نوارغزه @Thirdintifada
🔴🔴‏در آستانه جلسه دیوان بین المللی دادگستری به منظور رسیدگی به شکایت ‎آفریقای جنوبی از اسرائیل، ‎نتانیاهو با انتشار ویدئویی تاکید کرد ‎اسرائیل قصد اشغال دائمی ‎غزه و یا تبعید ساکنین فلسطینی آن را از این باریکه ندارد!! تا شاید بدین شکل از فشارهای بین المللی علیه اسرائیل بکاهد. @Thirdintifada
تحلیلی از اینکه الان چه اتفاقی داره میافته؟؟
اما خبرجالب تر ✳️آنتونی بلینکن، وزیر امور خارجه آمریکا: هیچکس نمی‌تواند تصور کند که وائل الدحدوح، مدیر دفتر الجزيرة در غزة چه چیزی را پشت سر گذاشت و واشنگتن دائماً اسرائیل را برای جلوگیری از تلفات غیرنظامیان تحت فشار قرار می‌دهد. @Thirdintifada
🔥 رویترز مدعی شد یک نفتکش در نزدیکی دریای عمان توسط نیروهای نظامی ایران توقیف شده است. @Thirdintifada
🔥سخنان تیم حقوقی آفریقای جنوبی در جلسه دیوان دادگستری بین‌المللی: کشتارها در غزه بسیار زیاد است و فلسطینیان در گورهای دسته جمعی دفن می‌شوند. 🔴صدها خانواده به کلی نابود شده و حتی یک نفر از آن‌ها باقی نمانده است. بیش از 80 درصد ساکنان غزه با بحران گرسنگی و قطحی مواجه هستند. کمک‌های ارسالی به غزه به هیچ وجه پاسخگوی نیاز ساکنان آن نیست. بیماری و گرسنگی نوار غزه را در معرض نابودی قرار داده است. اسرائیل مرتکب خشونت جنسی علیه زنان و کودکان می‌شود. 🔴اقدامات اسرائیل نشان می‌دهد که این رژیم به دنبال نسل‌کشی است. اسرائیل مناطقی به اصطلاح امن را در غزه تعیین کرده سپس آن‌ها را بمباران می‌کند. 🔴اسرائیل شمار زیادی کودک را در نوار غزه به خاک و خون کشیده است. اسرائیل زنان و کودکان را بمباران کرده و هدف قرار می‌دهد. عالی‌ترین مقامات سیاسی اسرائیلی تصمیم به تخریب و نابودی نوار غزه گرفته‌اند. اسرائیل به دنبال مجازات دسته‌جمعی فلسطینیان است و همه آن‌ها را تروریست می‌خواند. 🔴اسرائیل از منظر دین هم به دنبال توجیه کشتار زنان و کودکان فلسطینی است. تصمیم‌گیرندگان سیاسی اسرائیلی خواستار بمباران همه جانبه غزه و حتی استفاده از بمب اتم هستند. اسرائیل اجازه ورود آب و غذا و سوخت به نوار غزه را نمی‌دهد. @Thirdintifada
کار آفریقای جنوبی موج بسیار خوب و شدیدی علیه صهیونیست ها راه انداخته جدا از اینکه آفریقای جنوبی نمادی از کشوری است که آپارتاید را تجربه کرد و آن را شکست داد، نفس مطرح شدن چنین اتهامی علیه اسرائیل در دادگاه بین المللی اقدامی مهم و شاید هم رده یمنی ها ، لبنانی ها و....بشه ازش نام برد؛ البته از نوع و جنس متفاوت تری کاش در ایران در این قضیه فعال تر باشیم، اینکه ایران به این لایحه ورود نکرده و رای نداده هم داستان دیگری است...البته منطق دوستان عدم به رسمیت شناختن رژيم است البته جناب سخنگو مفصل از این اقدام یعنی اولین محاکمه و جلسه دادگاهی رژیم در لاهه حمایت کرده اند @Thirdintifada
🔴 چند پیامد مهم جلسه دادگاه امروز علیه رژیم صهیونیستی و فرصت‌هایی که ایجاد کرده است (بخش اول) ▫️رضا نصری، حقوقدان و کارشناس مسائل بین‌الملل درباره «پیامدهای دادگاه امروز که درنتیجه طرح دعوی آفریقای جنوبی علیه رژیم صهیونیستی از ساعتی دیگر در دیوان بین‌المللی دادگستری تشکیل می‌شود» نوشت: 🔻۱. اتهام «نسل‌کشی» به اسرائيل که تاکنون در سطح رسانه‌ها، سازمان‌های حقوق بشری و نهاد‌های مدنی مطرح می‌شد، این بار در یک سند حقوقی معتبر در عالی‌ترین مرجع قضایی بین‌المللی به صورت رسمی ثبت شده است. طبیعتاً، پاسخ اسرائيل به این اتهام نمی‌تواند کمافی السابق صرفاً به‌واسطه دستگاه تبلیغاتی و رسانه‌ای آن انجام پذیرد. 🔻۲. شکایت آفریقای جنوبی این ظرفیت را دارد که یک اجماع گسترده بین‌المللی علیه اسرائيل -با محوریت این پرونده در دیوان بین‌المللی دادگستری- ایجاد نماید و به انزوای مؤثر اسرائيل در صحنهٔ بین‌المللی بیانجامد. اگر تلاش برای اجماع‌سازی علیه اسرائيل از ۷ اکتبر تا کنون مبتنی بر گزارشات رسانه‌ای از جنایات اسرائيل در غزه بود، از این پس این فرایند اجماع‌سازی می‌تواند متکی بر شواهد، اسناد و احکام متقن و معتبر دیوان بین‌المللی دادگستری صورت بگیرد. 🔻۳. طرح اتهام نسل‌کشی در دیوان بین‌المللی دادگستری -و صدور دستور موقت دیوان در این راستا- مستعد است «روایت» برساخته اسرائيل در «جنگ روایت‌ها» را به طرز بی‌سابقه‌ای مخدوش سازد. چنانچه این روند حقوقی به درستی مدیریت شود و از آن با هوشمندی بهره‌برداری شود، روایت و تصویرسازی اسرائيل -که بر اساس شعار «دیگر هرگز»(Never Again) و «مبارزه با تروریسم»- شکل گرفته دیگر برای مخاطب و افکار عمومی غرب اعتبار و جذابیتی نخواهد داشت! 🔻۴. طرح اتهام «نسل‌کشی» در دیوان بین‌المللی دادگستری -و صدور دستور موقت در این راستا- به تضعیف قابل ملاحظهٔ توان «چارجوب‌بندی»(Framing) و «امنیتی‌سازی»(Securitization) اسرائيل -به ویژه علیه ایران- منتهی خواهد شد. طبیعی است رژیمی که خود در عالی‌ترین مرجع قضایی بین‌المللی متهم به نسل‌کشی شده نمی‌تواند از این پس به راحتی ایران و سایر رقبای خود را به عنوان «تهدیدی برای همه» یا «تهدیدی علیه صلح و امنیت بین‌المللی» جلوه دهد. 🔻۵. پرونده نسل‌کشی اسرائيل در دیوان -به ویژه بعد از صدور احتمالی دستور موقت- هزینه حمایت از اسرائيل را برای دولت‌های غربی به طرز بی‌سابقه‌ای بالا خواهد برد. از این پس، حمایت‌های سیاسی و حقوقی از اسرائيل -مانند اِعمال وتو علیه قطعنامه‌های شورای امنیت به نفع اسرائيل- می‌تواند به مثابه همدستی و مشارکت در ارتکاب جنایت نسل‌کشی و نقض کنوانسیون نسل‌کشی تلقی شود. 🔻۶. پرونده نسل‌کشی اسرائيل در دیوان هزینهٔ حمایت از اسرائيل را -نه فقط برای دولت‌ها بلکه- برای «دولتمردان» غربی نیز در صحنه سیاست داخلی بالا خواهد برد. از این پس، نهادهای حقوق بشری و فعالان جامعه مدنی می‌توانند با دست پُرتر -و با استناد به دستور موقت احتمالی دیوان- علیه دولتمردان حامی نسل‌کشی فعالیت کنند و آن‌ها را بخاطر پشتیبانی از اسرائيل پاسخ‌گو سازند. 🔻۷. پرونده نسل‌کشی اسرائيل در دیوان -به ویژه بعد از صدور دستور موقت- دولت‌های مخالف اسرائیل را به یک سند معتبر حقوقی و یک حربهٔ قدرتمند دیپلماتیک مجهز خواهد ساخت و دست‌شان را برای مبادرت به ابتکارات گوناگون باز خواهد کرد. یکی از این ابتکارات می‌تواند تشکیل «دادگاه بین‌المللی ویژه اسرائیل» توسط مجمع عمومی سازمان ملل وفق ماده ۲۲ منشور باشد. 🔻۸. پرونده نسل‌کشی اسرائيل در دیوان مستعد است افکار عمومی جهان را نسبت به «برنامه و زرادخانه هسته‌ای اسرائيل» حساس نماید. طبیعتاً، رژیمی که در عالی‌ترین مرجع قضایی جهان متهم به نسل‌کشی شده نمی‌تواند برنامه‌ هسته‌ای خود را پنهان نگه داشته و قابلیت خود در استفاده از سلاح‌های کشتار جمعی را -با آن میزان از مصونیت که تا کنون از آن برخوردار بود- حفظ نماید. 🔻۹. پرونده نسل‌کشل اسرائيل در دیوان -به ویژه پس از صدور احتمالی دستور موقت- مستعد است سرآغاز کارزارهای حقوقی علیه شرکت‌هایی باشد که همچنان روابط تجاری و اقتصادی خود را با اسرائيل حفظ کرده‌اند. جدا از هزینهٔ حیثیتی و اعتباری همکاری با اسرائيل،‌ سرمایه‌گذاری در کشوری که در حال نسل‌کشی است می‌تواند تبعات حقوقی قابل ملاحظه‌ای برای سرمایه‌گذار در پی داشته باشد. 🔻۱۰. پرونده نشل‌کشی اسرائيل در دیوان می‌تواند سرآغاز یک به‌روز‌سانی و تحول گفتمانی -با اتکاء به کلیدواژه «نسل‌کشی»- برای دستگاه سیاست خارجی ایران باشد. @Thirdintifada