eitaa logo
Lashkare Zainabyon | Urdu
158 دنبال‌کننده
2.1هزار عکس
16 ویدیو
21 فایل
مشاهده در ایتا
دانلود
📷 حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کا جہاد حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی اسیری کے دوران، کوفہ میں، شام میں اور اِن دنوں تک، جو ان واقعات کے خاتمے کے ایام ہیں۔ اسلامی تحریک اور اسلامی تفکر کی ترقی اور اسلامی معاشرے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اور آغاز کا دن ہے۔ اس عظیم جدوجہد کی وجہ سے حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا نے خداوند متعال کی بارگاہ میں وہ مقام حاصل کیا ہے جو ہمارے لیے قابل توصیف نہیں ہے۔ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ|8 فروری 2010 @lashkarezainabyon_ur
📷 حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی بے مثال جدوجہد حضرت زینب سلام اللہ علیہا نے امام حسینؑ کے ہمراہ، کربلا کے سفر میں نیز روز عاشورا کے واقعے میں اُن سختیوں اور مصیبتوں میں اور (پھر) امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد ان بے سروسامان بچوں اور خواتین کے ہمراہ ایک ایسے ولی الہی کے کردار کا مظاہرہ کیا کہ جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ پوری تاریخ میں ایسی مثال نہیں ملتی، اس کے بعد مسلسل پیش آنے والے واقعات میں، یعنی حضرت زینب کی اسیری کے دور میں کوفہ اور شام میں، یہاں تک کہ ان سخت دنوں کے اختتام اور ایک نئے الہی سفر، اسلامی نظریات کی ترقی، اور اسلامی معاشرے کی رہبری ایک نیا نقطۂ آغاز ہیں۔ اسی عظیم جدوجہد کے باعث، حضرت زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کو خداوند متعال کے ہاں ایسا بلند مقام حاصل ہوا ہے کہ جسے ہم بیان کرنے سے قاصر ہیں۔ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای دامت برکاته| 8 فروری 2010 @lashkarezainabyon_ur
📷 حضرت زینب سلام اللہ علیہا ایک امت کی نجات دہندہ حضرت زینب (س) وہ ہستی ہیں جنہوں نے امام حسین (ع) کی شہادت سے، امانت کے فریضے کو اپنے کندھوں پر اٹھایا اور نہایت شجاعت اور اقتدار کے ساتھ جیسا کہ امیرالمؤمنین (ع) کی بیٹی کے شایان شان ہے اس راہ پر گامزن رہیں۔ حضرت زینب (س) نے اسلام کو جاودانگی عطا کی اور لوگوں کے دین کی حفاظت کی۔ امام حسین (ع) کا واقعہ صرف ایک قوم کی نجات نہیں تھی، صرف ایک امت کی نجات نہیں تھی بلکہ یہ تاریخ بشریت کی نجات تھی۔ امام حسین (ع)، ان کی ہمشیرہ حضرت زینب (س) اور ان کے اصحاب و دوستوں نے اپنی اس تحریک کے ذریعے پوری تاریخ کو نجات دی۔ ولی امر مسلمین، سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ| 8 مئی 1998 @lashkarezainabyon_ur
📷 دشمنی کی تمام ابعاد کی شناخت ہمیں سازشوں کے تمام پہلوؤں کو جاننا اور پہچانوانا چاہیے اور یہ ہمارا فریضہ بھی ہے۔ آج ہمارے ساتھ فوجی جنگ کا امکان بہت کم ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ کلی طور پر فوجی جنگ نہیں ہوگی لیکن اس کا امکان بہت کم ہے۔ جو جنگ آج چل رہی ہے اس کا خطرہ فوجی جنگ سے زیادہ نہیں ہے تو کم بھی نہیں ہے۔ نیز اس جنگ میں احتیاط کی ضرورت بہت زیادہ نہ ہو تو کم بھی نہیں ہے۔ فوجی جنگ میں دشمن ہمارے سرحدی مورچوں کی طرف آتا ہے۔ وہ ہمارے سرحدی مراکز کو تباہ کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ سرحد پر دراندازی کر سکے۔ نفسیاتی جنگ اور جسے آج کی دنیا میں سافٹ وار کہا جاتا ہے۔ دشمن معنوی مورچوں کی سمت آتا ہے تاکہ انہیں تباہ کرے۔ ایمان عقائد، علم، اور قومی عزم و استقامت، ایک ملک اور قوم کی بنیادی اور اساسی ارکان کی سمت بڑھتا ہے تاکہ انہیں تباہ کرے اور اپنے پروپیگنڈوں کے ذریعے طاقت کو کمزوری بناکر پیش کرے اور ایک نظام کے مواقع کو خطرے میں تبدیل کرے۔ امام سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ|دشمن شناسی، ص 22 @lashkarezainabyon_ur
📷 دشمن ہماری ترقی سے جلتا ہے۔ ہم ترقی کر رہے ہیں، ترقی کی راہ پر گامزن ہیں۔ دشمن نہیں چاہتا کہ ہم ترقی کریں۔ دنیا کی تمام استکباری طاقتیں، جن میں سرفہرست امریکہ اور یورپ ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران کی اس ترقی پر جلتے ہیں، پریشان ہوتے ہیں، ناراض ہوتے ہیں؛ لہٰذا میدان میں اتر آتے ہیں اور جو کچھ ان کے بس میں ہوتا ہے، وہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ البتہ وہ ہمارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے، نہ اب تک کچھ کر سکے ہیں اور نہ آئندہ کر سکیں گے۔ اس لڑائی میں دشمن کے اگلے محاذ (خط مقدم ) پر امریکہ کھڑا ہے۔ ہم اس لیے امریکہ پر بات کرتے ہیں اور اس کا نام لیتے ہیں، کیونکہ وہی پہلی صف میں ہے، باقی بھی ہیں، لیکن امریکہ کے پیچھے کھڑے ہیں۔ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای دامت برکاته|19 نومبر 2022 @lashkarezainabyon_ur
📷 حضرت زینب (س) کا عظیم انتخاب حضرت زینب کبری سلام اللہ علیہا کی قدر و منزلت ان کے عظیم انسانی اور اسلامی مقام اور الٰہی وظیفے پر مبنی تحریک کی وجہ سے ہے۔ ان کا کام، ان کے فیصلے، ان کی تحریک کی نوعیت نے انہیں اس طرح سے عظمت بخشی۔ جو بھی اس طرح کا عمل انجام دے خواہ وہ امیر المومنینؑ کی بیٹی نہ بھی ہو، عظمت پائے گا۔ اس عظمت کا بنیادی حصہ حالات کی شناخت کی وجہ سے ہے۔ امام حسین علیہ السلام کے ساتھ کربلا جانے سے پہلے کے حالات، یوم عاشورا کے نازک لمحات کی صورت حال اور امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے بعد کے سخت ترین واقعات کی صورت حال میں اور دوسری بات یہ کہ ہر صورت حال کے مطابق انہوں نے ایک راہ کا انتخاب کیا اور اسی انتخاب نے حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی شخصیت کو عظیم بنایا۔ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ|13 نومبر 1991 @lashkarezainabyon_ur
📷 مجالس عزا کی عظمت کو سمجھیں سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی عزاداری کی مجالس سے لو لگائیں اور ان مجالس کو مختلف سطح پر جس قدر ممکن ہو زیادہ زیادہ سے برپا کریں۔ لوگ فقط وقت گزارنے کے لئے نہیں بلکہ خالصانہ طور پر ان مجالس سے مستفید ہونے کے لئے شرکت کریں۔ نہ فقط آخروی ثواب حاصل کرنے کے لئے حالانکہ وہ جانتے بھی نہیں ہیں کہ یہ ثواب کہاں سے حاصل ہوگا؟ یقینی طور پر مجالس اباعبداللہ الحسین علیہ السلام میں شرکت پر آخروی ثواب ہے لیکن یہ ثواب آخر کس جہت سے اور کس بنا پر ہے؟ یقیناً اس کا تعلق ایک جہت سے ہے اور اگر وہ جہت مد نظر نہ ہو تو کوئی ثواب نہیں۔ کچھ لوگ اس نکتے کی طرف متوجہ نہیں ہیں۔ ہر شخص کو ان مجالس میں شرکت کرنی چاہیے، مجالس عزاداری کی قدر کرنی چاہیے، ان مجالس سے استفادہ کرنا چاہیے اور ان مجالس کو روحانی اور قلبی طور پر لوگوں کے درمیان اور ابا عبداللہ الحسین علیہ السلام، خاندان پیغمبر (ص) روح اسلام اور روح قرآن سے مضبوط تعلق پیدا کرنے کے لیے وسیلہ قرار دینا چاہیے۔ امام سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ|7 جون 1994 @lashkarezainabyon_ur
هدایت شده از لشکر زینبیون
📷 قدر مجالس عزاداری را بدانید مجالس عزاداری سیدالشهداء علیه‌السّلام، دل ببندند و این مجالس را - در سطوح مختلف - هرچه میتوانند بیشتر اقامه کنند. مردم باید مخلصانه و برای استفاده، در مجالس عزاداری حسینی شرکت کنند؛ نه برای وقت گذراندن، یا به صورت عامیانه‌ای، فقط به عنوان ثواب اخروی که نمیدانند هم، این ثواب اخروی از کجا می‌آید؟مسلّماً شرکت در مجالس مذکور، ثواب اخروی دارد؛ اما ثواب اخروی مجالس عزا، از چه ناحیه و به چه جهت است؟ مسلماً مربوط به جهتی است که اگر آن جهت نباشد، ثواب هم نیست. بعضی از مردم متوجّه این نکته نیستند. همه باید در این مجالس شرکت کنند، قدر مجالس عزاداری را بدانند، از این مجالس استفاده کنند و روحاً و قلباً این مجالس را وسیله‌ای برای ایجاد ارتباط و اتّصالِ هرچه محکم‌تر میان خودشان و حسین‌بن‌علی علیه‌السّلام، خاندان پیغمبر و روح اسلام و قرآن قرار دهند. امام سید علی خامنه ای دامت برکاته | ۱۳۷۳/۰۳/۱۷ @lashkarezainabyon
📷 ڈیپ فیک: میڈیا کے جعلی کردار کا تسلسل اور حقیقت سے دوری ❓ یہ ٹیکنالوجی خطرناک کیوں ہے؟ جانیے اس پوسٹ میں ☝️ @lashkarezainabyon_ur
📷 امام سجادؑ کی تمام زندگی سراپائے درس امام زین العابدین علیہ السلام نے سانحہ کربلا کے بعد تقریبا چونتیس سال اس دور کے اسلامی ماحول میں زندگی گزاری اور یہ زندگی ہر لحاظ سے سراپا درس ہے۔ کاش جو لوگ اس زندگی کی اعلا کیفیات سے واقف ہیں، وہ اس کو لوگوں کے لئے، مسلمانوں کے لئے حتی غیر مسلموں کے لئے بیان کرتے تاکہ معلوم ہوتا کہ واقعہ کربلا کے بعد جو (یزید ملعون کی طرف سے) حقیقی اسلام کے پیکر پر ایک کاری وار تھا، چوتھے امامؑ نے کس طرح استقامت و پائیداری سے کام لیکر دین کو ختم ہونے سے بچایا ہے۔ اگر امام زین العابدین علیہ الصلاۃ و السلام کی مجاہدت نہ ہوتی تو امام حسین علیہ السلام کی شہادت رائیگان ہو جاتی اور اس کے اثرات باقی نہ رہتے۔ امام سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ | 14 جولائی 1993 @lashkarezainabyon_ur
📷 دشمن سے غافل نہیں ہونا چاہیئے۔ شام کے واقعے میں ہم میں ہر ایک کے لئے، ہمارے عہدیداران کے لئے درس بھی ہے اور عبرت بھی ہے۔ ہمیں سبق لینا چاہئے، ایک درس یہی غفلت کے بارے میں ہے۔ غفلت نہیں برتنا چاہئے، دشمن سے غافل نہیں ہونا چاہئے، دشمن کو معمولی بھی نہیں سمجھنا چاہئے، دشمن کی مسکراہٹوں پر بھروسہ بھی نہیں کرنا چاہئے، کبھی دشمن میٹھے لہجے میں انسان سے بات کرتا ہے، مسکرا کر بات کرتا ہے، لیکن اپنی پشت پر خنجر چھپائے ہوئے موقع کے انتظار میں رہتا ہے۔ ولی امر مسلمین سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ| 11 دسمبر 2024 @lashkarezainabyon_ur
📷 صحیح و درست انتخاب کے ذریعے دشمن کی شناخت فرض کریں کہ محاذ جنگ پر ایسے لوگ آجائیں جو دشمن کے محاذ اور اپنے محاذ کی پہچان نہ رکھتے ہوں اور وہ حیران و سرگردان ہو کر اپنے آپ میں الجھ جائیں۔ کبھی ایک طرف گولیاں برسائیں اور کبھی دوسری طرف، کبھی اوپر کی سمت گولیاں چلائیں اور کبھی اپنے آپ پر، آپ مشاہدہ کریں کہ اگر فکر درست نہ ہو تو انسان ایسا ہو جاتا ہے۔ بعض لوگ چیخ و پکار، نعروں اور جھوٹے وعدوں اور فریب آمیز باتوں کے ذریعے اسٹوڈنٹس کو غلط سمت کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں اور یہ اسٹوڈنٹس کی تحریک کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس حوالے سے سوچنا ضروری ہے، فکر کے ساتھ کیا گیا انتخاب درست انتخاب ہوگا۔ اگر انتخاب میں غلطی بھی ہوجائے اگر وہ شخص اہل فکر ہو گا تو اس سے گفتگو کرنا آسان ہوگا لیکن جو شخص اہل فکر نہیں ہے اگر وہ کسی بھی طرح کا انتخاب کرے، اگر اس میں تھوڑی سی بھی غلطی پائی جائے تو اس سے منطقی طور پر گفتگو کرنا ناممکن ہے چونکہ وہ ذاتی تعصبات نادانیوں اور جھالت کا شکار ہے۔ امام سید علی خامنہ ای دامت برکاتہ کتاب: دشمن شانسی، ص21 @lashkarezainabyon_ur